Friday, 24 February 2017

یتیموں کی کفالت کی اہمیت

آج کا یتیم کل کا جوان ہوگا اور یہ حقیقت ہے کہ بچپن میں بچہ جن محرومیوں اور احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے اُس کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا اور یہ محرومیاں اُس بچے کے مستقبل پربری طرح اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس لئے ہمارا فرض بنتا ہے کہ یتیم بچہ ،جو ملک و قوم کا وارث بننے جا رہا ہے، اِسے زیادہ سے زیادہ شفقت و محبت سے نوازیں۔ا گر بچپن میں یتیم کو آوارہ چھوڑ دیا گیا اور اس نے غلط تربیت پائی تو یہ اپنے معاشرے کے لئے مفید شہری ثابت ہونے کی بجائے خطرہ بن جائے گا۔
مسلم معاشرے میں یتیم کا مرتبہ اور مقام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ اِسلام نے جن اعمال کو بہت واضح طور پر صالح اعمال قرار دیا ہے ان میں یتیمو ں اور مسکینوں کی مدد کو ترجیح دی گئی ہے۔
قران پاک میں ارشاد ہے کہ، ’’اللہ تمہیں ہدایت کرتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو اور جو بھلائی تم کرو گے وہ اللہ کے علم سے چھپی نہ رہ سکے گی۔‘‘(النساء ۔127)
نبی مہربان ﷺ خود بھی ایک یتیم تھے اور اسی لئے جہاں آپﷺ اوروں کے ساتھ صلہ رحمی ، عدل، پاک دامنی، صداقت و درگزر کا پیکر تھے۔ وہاں مسکینوں ، بیواؤں اور خصوصاً یتیموں کے لئے سب سے بڑھ کر پیکرِ ضود سخا تھے۔

حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ ،’’مَیں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح(قریب) ساتھ ہوں گے ‘‘۔(اور آپ نے اپنی شہادت اور بیچ والی انگلی سے اشارہ کیا)بخاری شریف ہمیں احساس کرنا اور یہ دیکھنا ہے کہ ہمارے رشتے داروں میں ،اہل محلہ ، علاقے اور شہر میں کوئی بے سہارا یتیم تو نہیں۔موسم کی شدت برادشت کرتا ، کھڑکی سے سکول جاتے بچوں کو تکتا ، کسی ورکشاپ پر کام کرتا یا کسی چوراہے پر پھول بیچتا کوئی ایسا معصوم، جس تک الخدمت کفالت ِ یتامیٰ پروگرام کا پیغام نہ پہنچا ہو۔ مسلم معاشرے کے لئے ہر یتیم بچہ رنگ، نسل اور مذہب کی تمیز کے بغیر اپنے ہی بچوں کی طرح عزیز ہے ۔ انسان تو نیت اور ارادہ کر کے ہی اللہ کی خوشنودی کا حقدار بن جاتا ہے، جبکہ بڑے سے بڑا اور چھوٹے سے چھوٹا کام بھی اللہ کی مرضی کے بغیر انجام نہیں پا سکتا اس لئے کارِ خیر میں خلوصِ نیت اور عزم ِ مصمم سے شریک ہو کر دُنیا و آخرت کی فلاح اور نجات کا سامان کیوں نہ اکھٹا کیاجائے۔ابن حنبل انٹر نیشنل ٹرسٹ معاشرے میں ایک مثبت رویے کو پروان چڑھا رہی ہے۔ اپنی مدد آپ کے تحت۔ آیئے آپ بھی صرف 3,000 روپے ماہانہ اور 36,000 سالانہ کے زر تعاون سے کسی یتیم کے خوابوں کی تعبیر کیجئے اور مسکراہٹ کا باعث بنیں۔(منقول

No comments:

Post a Comment